بھٹکل 12؍دسمبر(ایس او نیوز) ہوناور میں معمولی سڑک حادثے سے شروع ہونے والا جھگڑا باقاعدہ فرقہ وارانہ فساد میں بدلنے اور اطراف کے علاقوں تک تشدد پھیل جانے کے پس منظر میں پریش میستا نامی نوجوان کی ہلاکت کو مسلم دہشت گردی سے جوڑنے کی جو سازش اور کوشش بی جے پی اور سنگھ پریوار کے لیڈروں کی طرف سے کی گئی تھی، اسے پوسٹ مارٹم کے بعد فورنسک جانچ کی رپورٹ سے بہت بڑا جھٹکا لگا ہے۔
الیکشن میں فائدہ حاصل کرنے کی نیت سے شوبھا کرندلاجے، اننت کمار ہیگڈے اور بی جے پی و سنگھ پریوار کے دیگرلیڈران نے پریش کی موت کو مسلمانوں کی طرف سے پھیلائی جارہی دہشت کا نام دے کر پورے ضلع میں احتجاجی ہنگامہ آرائی برپاکررکھی تھی اور یہاں تک کہ اسے بھٹکل سے جوڑنے کا کام بھی شروع ہوگیاتھا۔ اسی قسم کے احتجاج کے دوران نہ صرف پولیس عملے پرحملے ہوئے بلکہ آئی جی پی نمباولکر کی پارک کی ہوئی سرکاری کار کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔
لیکن اب کچھ وقفے کے لئے ہی سہی، فرقہ پرستوں اور فسطائیوں کے منصوبوں پر پانی پھِر گیا ہے، کیونکہ پریش کملا کر میستا (۱۸سال) کی گمشدگی کے بعد برآماد ہونے والی لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد ہوناور پولیس اسٹیشن کے پروبیشنری سرکل انسپکٹر رنگناتھ جی نیلمّناور کی طرف سے پوسٹ مارٹم رپورٹ کو فورنسک جانچ کے لئے کے ایم سی اسپتال منی پال کے فورنسک ڈپارٹمنٹ کو بھیجاگیا تھا۔اس کی جو رپورٹ آئی ہے ، وہ سنگھ پریوارکی طرف سے گھڑی گئی قتل کی تھیوری کو مسترد کررہی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ساتھ جو سوالنامہ بھیجا گیا تھا، اس کے جواب میں ڈاکٹر شنکر ایم بکنّاور ایسوشی ایٹ پروفیسر ، ڈپارٹمنٹ آف فارنسک میڈیسن، کستوربا میڈیکل کالج منی پال نے اپنی رائے جو بھیجی ہے وہ اس طرح ہے :
سوال نمبر ۱: کیا لاش کے جسم پر ہتھیارسے ہونے والے زخموں کا ثبوت ہے؟اگر ہے تو وہ قسم کاہتھیار ہے؟کُند طاقت والا یا دھاروالا؟
جواب: لاش کے جسم پر ہتھیار سے ہونے والے زخم کاکوئی ثبوت نہیں ہے۔ بیرونی زخم نمبر۱ (خراش؍رگڑ) اور بیرونی زخم نمبر ۲(خراش؍رگڑ)جس کا ذکر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کیا گیا ہے وہ کسی کُندطاقت سے لگنے والی چوٹ ہوسکتی ہے۔
سوال نمبر ۲: فوت ہونے والے کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوگیا ہے۔ کیا یہ کسی حملے کا نتیجہ ہے؟ اور اگر نہیں تو پھر یہ کیسے ہوا ہوگا؟
جواب: لاش کی چہرے کے رنگ میں تبدیلی حملے کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ putrefaction (موت کے بعد جسم کے سڑنے کے مرحلوں میں سے ایک مرحلہ) کا نتیجہ ہے۔
سوال نمبر۳: کیا لاش کے جسم پر ناخن یا سوئی چبھونے کے نشان موجود ہیں؟
جواب: لاش کی جسم پر کوئی ایساثبوت موجود نہیں ہے جو ناخن یا سوئی جبھونے کی طرف اشارہ کرتا ہو۔
سوال نمبر ۴: کیا لاش کے جسم پر کوئی ٹٹّو کا نشان موجود ہے؟
جواب: جیساکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے، لاش کے سیدھے ہاتھ پر کلائی سے 7سنٹی میٹر اوپر شیواجی کی صورت اور "مراہٹہ"کے الفاظ والا ٹٹّو مارک موجود ہے۔
سوال نمبر ۵: کیا موت سے پہلے یا موت کے بعد یہ ٹٹّو مٹادیا گیا ہے؟
جواب: مذکورہ ٹٹو مٹایا نہیں گیا ہے۔
سوال نمبر ۶: کیا فوت ہونے والے پر گرم پانی یا تیزاب جیسے کیمیاوی مادّے سے حملہ ہوا تھا؟
جواب: لاش کے جسم پر ایسے ثبوت موجود نہیں ہیں جن سے یہ اشارہ ملتا ہوکہ اس پر گرم پانی یا تیزاب جیسے کیمیکل سے حملہ کیا گیا ہو۔
سوال نمبر ۷: کیا فوت ہونے والے کے منھ کے اندر کسی قسم کے انجانے مادّے کی موجودگی کا پتہ چلاہے؟
جواب: ہاں۔ لاش کے منھ کے اندر، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں کالے رنگ کا مادہ ملا ہے ، جسے کیمیاوی تجزیے کے لئے محفوظ کیا گیا ہے۔
سوال نمبر ۸: کیا لاش کے منھ میں پیشاب؍ پاخانہ ملنے کا کوئی ثبوت ہے؟
جواب: لاش کے منھ میں پیشاب؍ پاخانہ ملنے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
سوال نمبر۹: کیا فوت ہونے والے کے جسم میں اس کا آلۂ تناسل اورخصیہ دان (فوطہ )درست حالت میں موجود تھا؟یا کسی حملے کے ثبوت موجود ہیں؟
جواب: لاش کے اندر آلۂ تناسل اور خصیہ دان پھولا ہواپایا گیاجو کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں درج بیان کے مطابق لاش کے سڑنے کی وجہ سے ہونے والی تبدیلی ہے۔
سوال نمبر ۱۰: کیا فوت شدہ شخص کے ہاتھوں اور پیر وں پر رسی یا کسی اور چیز سے باندھنے کے نشان موجود ہیں؟
جواب: لاش کے ہاتھوں اور پیر وں پر ایسے ثبوت موجود نہیں ہیں جورسی یا کسی یا چیز سے باندھنے کا اشارہ کرتے ہوں۔
سوال نمبر ۱۱: جسم کے اوپر چھالے موجود ہیں۔ ان چھالوں کا سبب کیا ہوسکتا ہے؟
جواب: فوت شدہ شخص کے جسم پر موجود چھالے لاش کے سڑنے کے مرحلے کا نتیجہ ہے۔
سوال نمبر ۱۲: کیا فوت شدہ شخص کے کانوں پر زخموں کے نشان موجود ہیں؟
جواب: نہیں۔ لاش کے کانوں پر زخموں کے نشان موجود نہیں تھے۔
سوال نمبر۱۳: کیا لاش کے جسم پر خون کے نشانات موجود ہیں؟ اوراگرموجود ہے تو پھر اس کے اسباب کیا ہیں؟
جواب: لاش کے جسم پر خون کا اشارہ کرنے والے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔البتہ پوسٹ مارٹم کے بعد صفائی کے لئے استعمال ہونے والا سیال موجود تھا۔
سوال نمبر ۱۴: کیا فوت ہونے والے کے سر پر حملے کے ثبوت موجود ہیں؟
جواب: فوت ہونے والے کے سرپر حملے کا اشارہ کرنے والے ثبوت لاش پر موجودنہیں ہیں۔
سوال نمبر ۱۵: کیا لاش کے سر یا جسم کے کسی حصے میں خون بہہ گیا ہے؟ اگر ہے تو کیا وہ حملے کی وجہ سے ہوا ہے؟
جواب: لاش کے سر یا جسم کے کسی حصے میں خون بہنے کے ثبوت موجود نہیں ہیں۔البتہ پوسٹ مارٹم کی صفائی کا سیال دونوں نتھنوں اور منھ کے اندر موجود تھاجیسا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ پوسٹ مارٹم کی صورت میں ہونے والی ایک عام تبدیلی ہے۔
سوال نمبر ۱۶: کیا لاش کے جسم پر ایسے ثبوت موجود ہیں جو یہ بتاتے ہوں کہ ہاتھوں سے اس کا گلا دبایا گیا ہویا پھر اس کی سانس روکنے کے لئے رسی یا دوسری کسی چیز سے گلا گھونٹاگیا ہو؟
جواب: سانس روکنے کے لئے ہاتھ سے گلادبانے یا کسی چیز سے گلا گھونٹنے کے کوئی ثبوت لاش پر موجود نہیں ہیں۔ گلے کو بغیر خون کے چیرنے desection سے ایسی کوئی خاص بات ظاہر نہیں ہوئی ہے۔ گلے کے گوشت کو histppathology (لیباریٹری ) جانچ کے لئے محفوظ کرلیا گیا ہے۔
سوال نمبر ۱۷: کیا لاش کی کولھوں اور مقعد پر حملے کے نشان موجود ہیں؟
جواب: ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے جو فوت ہونے والے کے کولھوں اور مقعد پر حملے کی طرف اشارہ کرتا ہو۔
سوال نمبر ۱۸: کیا فوت شدہ شخص کی انگلیاں اور انگوٹھے صحیح حالت میں موجود ہیں؟ یا کہیں اس پر حملے کے ثبوت پائے جاتے ہیں؟
جواب: انگلیاں اور انگوٹھے صحیح حالت میں موجود ہیں۔ کسی حملے کے ثبوت موجود نہیں ہیں۔
سوال نمبر ۱۹: معدے کی جانچ کی بنیاد پر کیا ایسا کوئی ثبوت موجود ہے جو اس بات کا اشارہ کرتا ہوکہ فوت شدہ شخص بڑے عرصے کے لئے فاقے سے تھا؟
جواب: معدے کی جانچ کی بنیاد پر ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے جو اس بات کا اشارہ کرتا ہوکہ فوت شدہ شخص بڑے عرصے کے لئے فاقے سے تھا۔